ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / روزہ ا فطاری میں سیاست دانوں وفلم والوں کا کیا کام از:سمیع احمد قریشی

روزہ ا فطاری میں سیاست دانوں وفلم والوں کا کیا کام از:سمیع احمد قریشی

Sun, 26 Jun 2016 15:25:50  SO Admin   S.O. News Service

رمضان کا مہینہ انتہائی برکتوں فضیلتوں کا مہینہ ہے-عبادتوں،نیکیوں کا اجر ماہ رمضان میں اور مہینوں سے زیادہ ہے -یقیناًاللہ کے نیک بندے ماہ رمضان میں عبادتوں اور نیکیوں میں زیادہ گذارتے ہیں -اس مہینے میں شیطان قید کردیا جاتا ہے-چونکہ شیطان کہیں نفس میں کسی کے اندر گھسا بیٹھا ہوتا ہے۔وہ شیطانیت سے باز نہیں آتا۔اس ماہ مبارک میں فطری طورپرمسلمانوں میں نیکیاں اور عبادت کرنے کا رجحان زیادہ نظر آتا ہے۔مساجد نمازیوں سے اور مہینوں کے مقابلے زیادہ آباد ہوتی ہیں۔مسلم بستیوں میں گویا نور ہی نور نظر آتا ہے۔افسوس ناک پہلو ہے کہ ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جو سراسر نفس پرستی،دنیا پرستی میں ڈوبے کھلم کھلا نظر آتے ہیں۔روزہ افطار بھی ایک عبادت ہے-اس میں کس قدر خشوع و خضوع ،پاکیزگی سادگی ہونا چاہئیے ہم سب جانتے ہیں ۔روزہ افطار پارٹیوں میں فلم والوں سیاست دانوں کو خصوصی طور پر مدعو کرکے کون سااسلامی انسانی فریضہ ادا کیا جاتا ہے۔سوائے اپنے شیطانی نفس کو خوش کرنے کے کچھ نہیں-ہمارے یہاں ممبئی میں اکثرسیاستداں یہ تماشہ کرتے نظر آتے ہیں ان میں کچھ خاص لوگ ایسے بھی ہیں جو اب اپنی افطار پارٹیوں میں ،فلم ایکٹر ہی نہیں نیم عریاں ایکٹریس کو خصوصی طور پر مدعو کرنے میں کئی سالوں سے لگتا ہے پورے ملک میں آگے ہیں ۔ایسا محسوس ہوتاہے کہ وہ اک ریکارڈ بنا رہے ہیں -شاید گنیز بک آف دا ورلڈ ریکارڈ میں ان کا نام درج ہو۔سیاست داں دستور، آئین پرایمانداری سے چلنے کی قسمیں کھانے کے بعد بھی ،ملک میں آزادی کے بعد سے آج تک کس قدر بد عنوانیاں اور خرافات کرتے آئے ہیں وہ جگ ظاہر ہے-اسی طرح فلموں نے انسانی اقدار کو گرانے میں کیا کردار سالہا سال سے کیا وہ بھی عوامی سطح پر عیاں ہے-فحاشیت عریانیت جرائم کے بڑھانے میں، فلموں کے کردار کو بتلانیکی ضرورت نہیں-بچہ بچہ جانتاہے۔دنیامتقی،نیک اوراچھے سماجی اوصاف رکھنے والوں سے خالی نہیں-جن سے پروگراموں کی حقیقی زینت بڑھائی جاسکتی ۔جن کی باتوں کو عام کیا جائے۔روزہ افطار کا اعلیٰ وارفع مقام ہے -اس کا تقدس ہے-اس کی روحانیت اور اس کے تقدس کو باقی رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ہمیں میر کارواں بننا تھا ،ہم گرد کارواں بن رہے ہیں-ہمارا وجود مذاق بن کر رہ گیاہے-مذہب اسلام،انسانوں کی ہدایت و بھلائی کے لئے آیا-ہم اسلام کے نام لیوا کیا کر رہے ہیں -مبارک ماہ رمضان میں جن کے ہاتھوں انسانیت شرمشار،سالوں سال سے ہے، ان کو روزہ ا فطاری جیسے معتبر مقدس پروگرام میں خصوصی طورپرمدعو کرنا کیا معنی و مطلب رکھتا ہے۔آپ اپنے طور پر جس سے چاہیں دوستی یاری رکھیں ہمیں اعتراض نہیں ۔خدارا روزہ اور افطار کے نام پر یوں اللہ کے پسندیدہ دین کی جگ ہنسائی نہ کریں ۔ہم اپنی روش بدل کر ہوں رواں دواں 
خدائی نصرت بھی شامل ہوگی مٹے گا یہ دور جابرانہ
 


Share: